رحات اندوری کا شمار اردو کے مشہور و معروف شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے اشعار کی گہری معنویت اور سادہ الفاظ میں پختہ شاعری کی بدولت دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔ ان کا اصل نام “رَاحت مسعود” تھا اور وہ 12 جنوری 1950 کو اندور، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کا کلام نہ صرف اردو ادب کے محافل میں بلکہ عوامی سطح پر بھی مقبول ہوا۔
رحات اندوری کی شاعری میں محبت، غم، انقلاب اور قومی غیرت جیسے موضوعات کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ ان کے اشعار میں لفظوں کی سادگی اور دل میں اُتر جانے والی جذباتیت ایک منفرد انداز کی نمائندگی کرتی ہے۔ ان کے مشہور اشعار میں “ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے” اور “جو بھی کام تم کرنا چاہتے ہو، دل سے کرو” جیسے جملے ہمیشہ دلوں میں زندہ رہیں گے۔
رحات اندوری نے اپنی شاعری میں نہ صرف معاشرتی اور سیاسی مسائل کو بیان کیا بلکہ انسانیت اور آزادی کے پیغام کو بھی اجاگر کیا۔ ان کی شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ عوام کے جذبات اور احساسات کو اپنی شاعری میں کامیابی کے ساتھ منتقل کر دیتے تھے۔
رحات اندوری کی آواز کا بھی ایک خاص اثر تھا، اور وہ اپنے اشعار کو بڑی جذباتی قوت کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ ان کے مشاعرے اور محافل ہمیشہ رشک کا باعث بنتے تھے۔ 2020 میں ان کا انتقال ہوا، لیکن ان کا کلام آج بھی اردو ادب میں زندہ ہے اور ان کے اشعار کو ہر دور میں یاد کیا جائے گا۔
رحات اندوری نہ صرف ایک شاعر بلکہ ایک انسان دوست، خوش دل اور پُرعزم شخصیت کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ ان کا کلام اردو ادب کی ایک قیمتی وراثت ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔